|
|
حکومت سے اس آپریشن کے بعد ہونے پولیس کی تفتیش اور کسی انکوائری کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ |
اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے لیے خصوصی نمائندے نے لال مسجد آپریشن کے بارے میں پاکستان کی حکومت سے حقائق طلب کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندے فِلپ آلسٹن نے پاکستان کے سفیر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے مسعود خان کو ایک سوالنامہ بھیجا ہے جس میں ’آپریشن سائلنس‘ کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔
مسعود خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے نمائندے نے تنظیم کے مسلمہ اصولوں کہ تحت ایسا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوالنامہ حقائق جاننے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
مسعود خان نے بتایا کہ انہوں نے سوالنامہ اسلام آباد بھجوا دیا ہے جہاں وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ محکمے اس پر کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سوالنامے کا مقصد یہ جاننا ہوتا کہ کہیں قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر تو کارروائی نہیں کی گئی اور یہ جاننے کی بھی کوشش کی جاتی کہ کیا ایسی صورتحال پیدا ہو گئی تھی کہ اس طرح کی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی کوشش ہوتی ہے کہ جلد سے جلد معلومات اکٹھی ہو جائیں لیکن حکومتوں کو بھی وقت درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کا آئندہ اجلاس مارچ میں ہوگا اور اس کے بعد جون میں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو حکومتوں کے طریقۂ کار کا علم ہے اور اس میں وقت لگے گا کیونکہ تمام محکموں کو اتفاق رائے سے مستند معلومات جمع کر کے بھجوانی ہوتی ہیں۔
مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نمائندے از خود یہ کارروائی کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ کسی شکایت پر شک و شبہے کی بنیاد پر وہ معلومات اکٹھی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سوالنامہ کسی سازش کے نتیجے میں نہیں بھیجا گیا بلکہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے چالیس سے زیادہ ایسے نمائندے ہیں جو ایسی کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ |